بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی


 بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے

یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
جگمگاتے ہوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ہو

انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف

چوڑیوں پر بھی کئی طنز کیے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کسے جائیں گے

پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ہوتی ہیں
اب تو روحیؔ کی نمازیں بھی قضا ہوتی ہیں

لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے

ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تأثر سے سمجھ جائیں گے

چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے

بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
Share:

No comments:

Post a Comment

Recent Posts

Popular Posts

Zill E Haseeb. Powered by Blogger.

About me

ZIll E Haseeb

Hi! I am Zill E Haseeb— a technology lover & a linker. Join me as I share great tech news, amazing poetry, incredible methods and awesome tips for people who love the world of tech!

Contact Form

Name

Email *

Message *

Search This Blog


Author Details

Hey! This is Zill E Haseeb.

Labels

Recent Posts

Theme Support

ZILL E HASEEB